Limited Offer! One copy per person. While stock lasts.
عنوان: عقیدۃ توحید کی بنیادیں
مصنف: ڈاکٹر ابو امینہ بلال فلپس
مترجم: پروفیسر مرزا سعید احمد
ناشر: انٹرنیشنل اسلامک پبلشنگ ہاوس
216 :صفحات
جلد: سخت
Aqeedah Tawheed Ki Bunyadein
Dr Abu Ameenah Bilal Philips
Professor Mirza Saeed Ahmed
International Islamic Publishing House
Sameera –
ان میں سےاکثرلوگ اللہ پرایمان نہیں رکھتےمگراس حال میں کہ وہ مشرک ہیں”
(سورہ یوسف 106)
صرف زبان سےعقیدہ توحید کا قائل ہونا ہی ایمان کے لیےکافی نہیں بلکہ ہمارے ہر قول و فعل میں اس عقیدے کا دخل بےحد ضروری ہے۔
“بقول حضرت ابن عباس”شرک اس سے بھی زیادہ پوشیدہ اور اوجھل ہوتا ہے جتنا کہ ایک تاریک رات میں سیاہ رنگ کے پتھر پر رینگتی ہوئی سیاہ چیونٹی ہوتی ہے۔
ڈارون کےنظریہ ارتقا سےمتاثر آج ماہرین تمدن کےمطابق دین کا کوئی آسمانی ماخذ نہیں ہے بلکہ دین کا آغاز قدیم انسان کے اس طرزعمل سےہوا کہ اس نےقدرت کےمظاہر اور قوتوں کو ہی اللہ سمجھ لیا۔ (یعنی اللہ ہی دنیا ہےاوردنیا ہی اللہ ہے) جبکہ حقیقت اسکے برعکس ہے۔کائنات کا آغاز ہی توحید سے ہوا۔ ہرانسان کی روح پر ایمان باللہ ثبت ہے اور اللہ ہر بت پرست کو اسکی زندگی میں نشانیاں دکھاتا ہےکہ اسکا بت حقیقی معبود نہیں۔
توحید کامطلب ہے اللہ کو یکتاماننا
1 اسکی تدبیروبادشاہت میں:
دنیا کےکئی مذاہب اللہ کی صفت تخلیق میں دوسری ارواح یا فانی اشیا کو شامل سمجھتے ہیں۔ یہ شرک کی سب سےبڑی قسم ہے۔ اسکے علاوہ کچھ فلسفیانہ عقائد کے حامی لوگ اللہ کی تقدیر سے انکاری ہیں۔ یہ دنیا کو فلسفہ تدبیر کی شکل میں ایک شرکیہ سوچ فراہم کرتے ہیں۔
2 اسکی صفات میں اسکویکتاماننا
کچھ لوگ اولیا یا کسی اورہستی کو اللہ کی سی صفات اورقوتوں کاحامل سمجھتےہیں یا پھر اللہ پرانسانوں کی سی صفات کاگمان کرتےہیں۔جو سراسر شرک ہے۔
3 اسکےعلاوہ کسی کی عبادت نہ کرنا
مشرکین مکہ اللہ کےسوا دوسرے معبودوں کی بھی عبادت کرتے تھے اسی لئےمشرکین کہلائے۔
اللہ کےعلاوہ کسی کی عبادت کرنا اور مدد کے لئے پکارنا شرک ہے۔ جبکہ قرآن میں واضح بیان موجودہے ایاک نعبد و ایاک نستعین۔اسی طرح اسلامی عبادات میں صوم و صلوہ وغیرہ کےعلاوہ جذباتی عبادات بھی شامل ہیں۔ ایک مسلمان کے خوف، محبت اورتوکل پر بھی صرف اللہ کاحق ہے.
نبی ص نےعبادت میں ریاکاری کےدخل کوشرک اصغر قرار دیا۔
مذید یہ کہ عبادات کے دو مفہوم ہیں۔
مکمل اطاعت الہی،
اللہ کو supreme قانون سازماننا۔
جب مسلمان کاہرجذبہ ہر طلب اللہ سےمنسوب ہے تو جس دنیا کو اس کے لئےبنایا گیا وہ کیسےنظام الہی کےبغیر چل سکتی ہے۔ ایک ایسا سکولر نظام جسکی بنیاد شریعت الہی پر نہ ہوشرک کی ہی ایک قسم ہے۔”جواللہ کےنازل کردہ قانون کے مطابق فیصلہ (حکم) نہ دیں، وہی کافر ہیں۔”
المائدہ:44
کچھ ایسے عقیدے اور رسوم آج بہت عام ہیں جو بت پرستی کی راہ ہموار کرتے ہیں۔
تعویز، گنڈہ، شگون، طلسم پرانحصار شرک کی ایک قسم ہے۔ اللہ کےمقرر کئے گئے نقصان اورفائدے کو اسکی تخلیق ختم نہیں کرسکتی۔ کسی چیز یا دن کو خوش قسمت یا منحوس سمجھ لینا صفات الہی کوتخلیق سے جوڑنا ہے۔قسمت کاحال جاننے کے لیے ستاروں کا علم یا علم نجوم سیکھنا اور اس پہ ایمان شرک ہے۔ کیونکہ غیب اور مستقبل کاعلم صرف اللہ کاوصف ہے۔
شرک میں یہ تصور بھی شامل ہےکہ اللہ نے جوانسانی روح آدم ع میں پھونکی اللہ کی روح کاحصہ ہے۔ اسکے علاوہ تصور داخلیت کہ ‘اللہ ہرجگہ موجود ہے’ کےاثرات نہایت خطرناک ہیں۔ نام نہاد صوفیوں نے اس سےخوب فائدہ اٹھایا۔
اللہ اپنی تمام مخلوقات سےارفع اور اس کائنات سے باہر عرش پرجلوہ افروز ہے۔ لیکن اس کائنات کی کوئی بھی شےاللہ کی نگاہ علم اورقوت سے بچی ہوئی نہیں ہے۔ اور کوئی شےبھی اسکے حکم کے بغیر ہل نہیں سکتی۔
Sameera –